س: والد صاحب کے انتقال کے بعد جائیداد اور پیسے کی تقسیم شریعت کے مطابق ہو چکی ہے الحمدللہ۔ ورثا میں ایک بیوہ، 4 شادی شدہ بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔
یہ سب شہر سے باہر ہیں۔ رہائشی گھر میں سب ورثاء کی مرضی سے والدہ مقیم ہیں۔گھر میں موجود وراثت کی دیگر اشیاء مثلا فرنیچر، چادریں، کمبل وغیرہ، ان کے متعلق سب ورثاء کا کہنا ہے کہ انکو اسی گھر پر رہنے دیا جائے کیونکہ بیٹیاں اور بیٹا جب والد صاحب کے گھر جاتے ہیں تو ادھر ہی استعمال کرتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ سب ورثاء کی رضامندی سے ان چیزوں کو والد صاحب کے گھر پر ہی رہنے دیا جائے، تو اس میں شرعا کوئی گناہ تو نہیں؟
A: Saheeh baat ye he ke pehle isko taqseem karliya jaaye aur jab ye cheeze wurasa ke haatho me aagaye to agar unke khushi aur mardhi ho to usko waalid sahib hee ke makaan me rakh sakte he taake khaandaan waalo keliye sahoolat aur aasaani he. Ye baat khaalis unki radhamandi aur khushi ke saath hona chaahiye.
And Allah Ta'ala (الله تعالى) knows best.
Answered by: