س: میں نے اپنی بیوی کو فون پر غصے میں دو بار یہ لفظ بولے ہیں کہ میں تجھے فارغ کرتا ہوں مطلب کہ فارغ کردونگااورایک باریہ کہامیں نے تجھےآزاد کردیا ہے. اکیلی جگہ پر تو باربارفون کاٹ ری ہے نہ اپنی ماں سے یا اپنے باپ سے کہنا اب آرام سے تیری شادی کرائیں عدّت گزارنے کے بعد وہ یہی چاھتے تھے نہ کےتجھےطلاق ہوجائے. مگرمیری نیت بیوی کوآزاد کرنے کی نہیں تھی. میں اسے ڈرانے کہ لئے بول رہا تھا کہ وہ سدھار جائےاوراپنے گھرواپسی آجائےمیری بدنامی نہ بنائیں لوگوں میں.اگرمیں نےاسےطلاق دینی ہوتی تومیں اسےطلاق والےالفاظ کہتا. برائے مہربانی مجھے بتائیں کےطلاق ہوئی کے نہیں میں کبھی یہ سوچ بھی نہیں سکتا کے میں اپنی بیوی کو طلاق دونگا اس لئے میں نے یہ الفاظ بولے میری سمجھ کے مطابق ان الفاظ سے نیت ہونے پر طلاق ہوتی ہے. مفتی صاحب جواب جلدی دیجئے گا
A: Faarigh ka lafz aksar jagoh me talaaq ke qaaim maqaam he. Lihaaza jab ye alfaaz in haalaat kehdiya gaya to talaaq-e-baain waaqi ho jayega. Woh aapse juda hogayi aur aapke liye halaal nahi he.
And Allah Ta'ala (الله تعالى) knows best.
Answered by: