س: دیگر گذارش یہ کے آپ سے فتویٰ۔ اصول قوانیں معلوم کرنہ ہے ایک صاحب اور ان کی بیوی ایک نسوان مدرسہ کھولنا چاہتے ہیں ۔ مگران میں کوئی بھی عالم نہیں ہیں نہ اتنی قابل ہیں کے مدرسہ چلا سکے ۔ وہ جماعت کا کام کرتی ہیں اور تھودا بہت بیان کرتی ہیں ۔ اگر ایسی عورت ہمارے بچوں اور عورتین کو پڑھاتی ہیں تو انکا مستقبل کیا ہوگا ۔ آپ براے مہربانی بتایں کے ۔۔۔ ۔
1۔ کیا کوئی بھی پڑا سکتا ہے یا عالم دین ہونا ضروری ہے
2۔ مدرسے کو کسی کی سرپرستی عالم یا مدرسہ کی ضروری ہے
3۔ عالم پڑے بنا اپنے کو عالم کہنا کیسا ہے
4۔ ۔ مدرسے کہولنے اور چلانے کے کیا شراہط و زوابت کی پابندی کرنی چاہئے
A:
1. Jitnee baate aap saheeh saheeh yaad he doosro ko parha sakta aur jo achchi tarah yaad na ho usko na parhaaye kisee aur par supurd kare.
2. Behtar he ke sarparast aalime deen tajraba kaar burdbaar aur amaanat daar ho.
3. Ye dhoka he.
4. Jo abhi sarparast ki baate bataaye, usko karle.
And Allah Ta'ala (الله تعالى) knows best.
Answered by: