Waalid ka apne bachche ka maal istimaal karna

س: ایک شخص کسی مقدمے کی وجہ سے باہر کے ملک چلا گیا اپنے تیں کوشش کرتا رہا کہ اپنے ماں باپ بیوی بچوں کی ضروریات زندگی کا مکمل خیال رکھے۔ مقدمے کی وجہ سے زمین جائیداد اسکے نام نہیں لگ سکتی اس صورتحال میں اسکی والدہ نے قبل از وفات بنک میں کچھ رقم اپنے اس بیٹے کے بچوں کے نام کروا دی۔ جو کہ دو چار سال کے بعد معاشی مجبوری کی وجہ سے اس شخص نے نکلوا کر استعمال کی گھر بنوا کر اپنی بیوی کے نام لگوایا گھر کا خرچ بھی چلایا۔ اب اس شخص کا بیٹ اپنے ماں باپ کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوے ہر غلط کام بھی کرتا ہے اور انہیں دھمکاتے ہوے اس پیسے پر اپنی ملکیت جتلاتا ہے کہ میرے نام پہ دادی نے پیسے جمع کرواوے تھے وہ تم لوگ کھا گیے ہو مجھے میرے پیسے واپس چاہئیں۔ جبکہ وہ اپنی برائیوں پہ روک ٹوک کرنے پہ ماں کو گالیاں اور باپ پہ ہاتھ اٹھانے تک تیار بیٹھا ہے۔ اس صورتحال میں ایسے بیٹے کا قرآن و حدیث سے کیا حصہ بنتا ہے اسی مقدمے کی وجہ سے وہ مسلسل اپنے ماں باپ کو بلیک میل۔کرتا ہے اور اپنی دھونس جماتا ہے۔ براے مہربانی مفصل جواب سے رہنمائی کریں۔ جزاک اللہ خیر

A: Agar waalid ne badarjah-e-majboori bachche ka maal istimaal kya to uska istimaal karna durust he.

And Allah Ta'ala (الله تعالى) knows best.

 

Answered by:

Mufti Ebrahim Salejee (Isipingo Beach)