Shaadi

Nikaah me shart lagaana

Q: Meri 2 mothers hai. First mother k bete ne ek shadi ki, or 2 month bad usse ghar se nikal dia, ye ilzam lga k wo us larki ka taluq mere sath tha, jiska humay ilam nai tha, jab ye baat mere walid saab ko pta chali, unho ne b unki bato me akar mjhy galat kaha or usse b, Allah jaanta he ye galat tha, Mene phir apni ami se baat ki is baray me... to unho ne mjhy yehi huqam dia k tum usse shadi krlo, ye jo b ilzam lgaya hai uski zindagi nai kharab krni or me maan gya...

Ab masla ye hai k usko talak nai derhy, isi shart pe de rhy hain k stamp paper pe ye likha jae ga k wo larki kbhi b mjh se shadi nai kr skti, or uska naka nama registered nai hua, qk 2 month me he masla hogya or ab alehdi huay b us larki ko 8 month hogae hain... To isme islamic point of view se kya fatwa lagta hai, k ye ek najaiz shart hai, or nikah krna humara haq hai, or larki k sath zaberdasti krne ki koshish ki jarhi hai, nikah uska registered nai hai, nikah name ki copy di nai gai, kya isme islam ki nazer me fatwa mill skta hai k talak hojae baghair kisi kaghzi karwai k... papera sirf larki k paas ho k han mene islam k dairay me is shaks se talak leli hai or me kahi b apni marzi se shadi kr skti hu ye mera haq hai or koi mjh se ye haq nai le skta...

Doosri biwi lena

س: محترم جناب میرا مسئلہ یہ ہے کے میری شادی کو 4 سال ہوگئے ہیں . میرے گھر کوئی اولاد نہیں ہے . پچھلے تقریباً 2 سال سے میری بِیوِی کافی دن کیلئے اپنے میکے چلی جاتی تھی اور جب میں اسکو واپس آنے کا کہتا تھا تو کہتی تھی کے میں نے واپس نہیں آنا آپ دوسری شادی کر لو . لیکن میں اسکو سمجھا کر واپس لے تھا . لیکن اسکے بار بار ایسا کرنے اور اولاد نا ہونے کے بَعْد میں نے دوسری شادی کے لیے لڑکی دیکھنی شروع کر دی .

مجھے شادی کے لیے 1 لڑکی پسند آئی . میری بِیوِی نے مجھے اور اس لڑکی کو فون پے بات کرتے سن لیا . تو میری بِیوِی مجھے بتائے بغیر 5 مہینے پہلے اپنے میکے چلی گئی ، اور پوری برادری میں یہ بات مشہور کر دی کے میں دوسری شادی کر رہا ہوں اور اِس کے ساتھ ساتھ میری والدہ اور بہن پر بھی جھوٹے سچے الزام لگانے شروع کر دیئے . اور مجھ سے بار بار طلاق کا مطالبہ شروع کر دیا . اور ایک دن مجھے یہ دھمکی دی کے میں اس کے جہیز کا سارا سامان واپس بھجوا دوں ورنہ وہ میرے گھر پولیس بھیج دے گی .

میں نے اسکو طلاق کا پہلا نوٹس بھیج دیا اور کہہ دیا کے اپنا سامان واپس منگوا لو ، ( تاکہ بات پولیس تک نا جائے اور معاملا آپس میں ہی حَل ہو جائے ) . اِس دوران دوسری لڑکی سے بھی میرا رابطہ ختم ہو گیا ( اسکو میں پہلے سے بتا چکا تھا کے میں شادی شدہ ہوں اور وہ میری دوسری بِیوِی ھوگی )

محترم ان 5 مہینوں میں میں نے مسلسل اپنی بِیوِی کو واپس لانے کی بہت کوشش کی بہت سمجھایا کے میری زندگی میں اب کوئی نہیں ہے لیکن وہ کہتی ہے کے میں اس سے معافی مانگوں اپنی غلطی تسلیم کروں اور آئِنْدَہ دوسری عورت کے بارے میں نا سوچوں تو اِس صورت میں وہ میرے ساتھ رہے گی .

محترم جناب ، میں دوسری شادی کروں یا نا کروں اپنی پہلی بِیوِی کو طلاق نہیں دینا چاہتا کیوں کے اسکی زندگی خراب ہو جائے گی . لیکن اب اتنا کچھ ہوجانے کے بَعْد میرا ذہن اسکو قبول کرنے پے رازی نہیں ہے ، ( حالان کے میری زندگی میں کوئی اور لڑکی بھی نہیں ہے ) میں صرف اِس لیے کے طلاق شدہ عورت کی زندگی ہمارے معاشرے میں ایک داغ ہے اسکو طلاق نہیں دینا چاہتا . میں اگر یہ کہتا ہوں کے ہاں میری زندگی میں لڑکی تھی تو میری بِیوِی سچی ہونے کے لیے پوری برادری میں یہ مشہور کر دے گی کے وہ سچی تھی اور میں دوسری لڑکی کے ساتھ عشق چلا رہا تھا . ( بدنامی کو بھی ایک طرف رکھتے ہوئے ) ، میں تو اولاد اور ذہنی سکون کے لیے دوسری شادی کرنا چاہتا تھا تو اِس میں غلطی کیسی معافی کیسی ؟ اور دوسری شادی حرام تو نہیں ہے میں اگر پہلی بِیوِی سے مطمئن نہیں ہوں تو ذہنی سکون اور اولاد کے لیے تو دوسری شادی کر سکتا ہوں . آپ فرمائے کے مجھے کیا کرنا چاہیے ؟