Urdu Questions

Kisi mahram ke bare me bure khiyalaat aate ho

Q: Hume kisi mahram ke bare me bure khiyalaat aate ho. Hum khud se nahi laate, naturally aate he aur control karne ki bohot koshish ki ho nahi hote ho. Ek hi ghar me rehne ki wajah se hume unhe touch bhi karna parta he majburi me lekin dil nahi karta touch karne ka toh mujhe ye puchna he ki touch karte waqt khiyaal aa jaye aur body me thoda feel ho khiyaal ki wajah se aur dar se bhi kyunki khiyaal ki wajah se touch karne me dar lagta hu but koi lust ki feelings nahi ho na kabhi dil me uske liye aisa kuch ho to kiya thoughts ki wajah se hurmat establish hogi ya nahi? Tauba ki surat bataye or khyalo se kaise bache ye bhi bataye.

Larki ka apne dewar, susr, saas aur shohar ke saath ek kamre me sona

س: میں ایک ریٹائرڈ فوجی افسر ہوں میری عمر 63 سال ہے میری دو بیٹیوں اور ایک بیٹے کی شادی ہوگئی ہے اور ایک بیٹے کی عنقریب ہونے لگی ہے میرے بچوں نے اعلی درجے کی تعلیم اور تربیت دین اور دنیاوی بھی حاصل کی ہے انگریزی اسکولوں میں پڑھے ہیں اور مدرسے سے بچیوں نے علم بھی حاصل کیا ہے

ایک افسر کی اولاد ہونے کی وجہ سے بچوں نے ایک خوشگوار بچپن گزارا ہے بڑا گھر گاڑی اور کام کرنے والے ملازمین اس کے باوجود گھر اور مدرسے سے بچوں کی تربیت کا خاص لحاظ رکھا گیا ہے کہ جب یہ اپنا گھر سنبھالیں تو کوئی پریشانی نہ ہو

میری چھوٹی بیٹی کا رشتہ میری زوجہ کے دور کے رشتے داروں کے گھر طے پایا آج سے تین سال پہلے اس کی ساس نے ہمیں سبز باغ دکھائے کہ میرا بیٹا بہت دیندار اور سمجھدار ہے ہمارا گھر کا ماحول دینی ہے ہم شرعی پردہ کرتے وغیرہ وغیرہ۔ ہم نے دینی اعتبار سے جو باتیں ضروری تھی ان کی تحقیق بھی کی اور بظاہر سب کچھ مناسب لگا مگر شادی کے تہوڑے ہی عرصے میں ہمیں معلوم ہو گیا کہ ان نے ہمیں دھوکے میں رکھا لڑکے کے معاش کے بارے میں جھوٹ بولا اپنے دینی ماحول اور شرعی پردے کے بارے میں جھوٹ بولا اور لڑکے کے بھی دیندار ہونے کا جھوٹ بولا

میرا داماد اور بیٹی فیصل آباد میں رہتے ہیں اور بیٹی کے سسرال راولپنڈی میں ہوتے ہیں ہر چھوٹی عید پر سسرال والے فیصل آباد عید منانے جاتے ہیں اور فیصل آباد والے گھر میں دو کمرے ہیں صحن ہیں اور ٹی وی لاؤنج ہے ایک کمرے میں اے سی لگا ہوا ہے تین سال ہو گئے ہیں ہر سال بیٹی کی ساس میری بیٹی کو مجبور کرتے ہیں کہ تم نے اسی اے سی والے کمرے میں 3 دیوروں سسر ساس اور شوہر کے ساتھ سونا ہے میری بیٹی کا چھوٹا دودھ پیتا بچہ تھا اس وقت بھی ان نے مجبور کیا اور زبردستی اس کو سلایا اور کہیں سے فتویٰ بھی لے کر آئیں کہ اس طرح سونا جائز ہے میری بیٹی نے بہت ادب اور پیار سے ان کو سمجھایا کہ آپ سب مہمان ہیں اے سی میں سو جائیں میں دوسرے کمرے میں سو جاتی ہوں لیکن وہ نہیں مانتے میری بیٹی جو کہ دینی مدرسہ سے علم حاصل کی ہوئی ہے اس کے لیے بہت مشکل ہے ایک ہی کمرے میں دیوروں کے ساتھ سونا۔

میں نے پہلے سال بیٹی کے سسر کو بہت احترام سے یہ بات سمجھائی مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا اس سے اگلے سال داماد کو پیار سے علیحدگی میں سمجھایا اس کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا اس کے ساتھ میں نے سسر اور داماد کو کھلی اجازت دی کہ میری بیٹی سے اگر آپ کو کوئی تکلیف ہو مسئلہ ہو اور یہ نہ مانے تو آپ مجھے ضرور بتائیں تاکہ میں خود سمجھاوں۔ وہ ہر دفعہ میری بیٹی کی تعریف کرتے رہے کہ یہ بہت اچھی سلیقہ شعار اور عمل والی ہے اس سال عید پر دوبارہ ان نے ایک کمرے میں سلانے پر مجبور کیا اس کے ساتھ ساتھ اس کی ساس راولپنڈی میں رہتے ہوئے فیصل آباد میں ان کے گھر میں فون کے ذریعے اتنی مداخلت کرتی ہے کہ سالن بستر کی چادر اور ہر ہر چیز میں میں اس کی ساس کا دخل ہوتا ہے پھر وہ میری بیٹی کو اتنے برے برے طعنے دیتی ہے کہ میں زبان پر لانا مناسب نہیں سمجھتا

اب میرے داماد کو چاہیے تھا کہ وہ اپنی ماں کی زیادتی سے اپنی بیوی کو بچاتا مگر وہ بلکل نہیں سمجھتا اس تمام صورت حال کو دیکھتے ہوئے اس سال میں اپنی بیٹی کو واپس اپنے گھر اچھے اور احسن طریقے سے بغیر کسی لڑائی جھگڑے کے لے آیا ہوں تاکہ میرے داماد اور اس کی ماں کو کچھ سوچنے کا وقت ملے اور اپنی غلطی کا احساس کرتے ہوئے آئندہ ایسا نہ کریں

اب سوال یہ ہے کہ۔

1. کیا میرا یہ قدم کے بیٹی کو واپس لے آنا تاکہ اس وقفے میں میری بیٹی کے سسرال والوں کو کچھ سمجھنے کا موقع ملے تو کیا یہ شرعی اِعتبار سے ٹھیک ہے

2. کیا اب میرے اور میری بیٹی کے سسرال والوں میں سے ایک ایک حاکم مقرر ہو جو شرعی شرائط مقرر کرے جو بین ذوجین ضرور ی ہیں کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے ۔۔

3.  اگر وہ پھر بھی ان شرائط پر عمل نہ کریں تو ہمارا کیا رویہ ان کے ساتھ ہونا چاہیے

Aise halaf karna ke na mahram se baat nahi kare

س: مجھ پر ایک نا محرم نے تحمت لگائی کہ تم کسی اور سے رابطے میں ہو صرف اس وجہ سے کہ تم مجھ سے اب بات نہیں کرتی ہو. مجھے بہت دھمکیاں دی گئ ذہنی اذیت دی گئ کہ اب تمہاری منگنی توڑوا دوں گا تمہارے ماں باپ کی عزت خاک میں ملاؤں گا تمھاری شادی نہیں ہونے دوں گا میں نے اس ڈر سے حلف اٹھایا اور میں سچی تھی کی کسی سے بات نہیں کی.. اس نے کہا اک اور حلف دو کہ کبھی کسی لڑکے سے بات نہیں کرو گی میں بہت ڈری ہوئی تھی یہ بھی حلف دے دیا ہے.. مگر میں اک پروفشنل لڑکی ہوں کام کی بات بھی کرنی پڑتی ہے پوچھنا یہ ہے کیا ایسا حلف جائز ہے اور اگر کبھی ضرورت کہ وقت کام ہو یا بات ہو جاۓ تو یہ حلف کا گناہ ہو گا کیا اس کا کوئ کفارو ہے اس حلف سے آزاد ہونے کا

Company ka investor ko makhsoos katoti ke saath raqam dena

س: ایک کمپنی ھے جس کا نام B4U ھے جو لوگوں کا پیسہ کاروبار میں لگاتی ھے اور پھر اس میں سے منافع پیسہ لگانے والے کو روانہ کی بنیاد پر تقسیم کرتی ھے جو روزانہ مختلف ھوتا ھے ۔ ہفتہ اور اتوار کو کاروبار نہ ھونے کی وجہ سے منافع نہیں ملتا۔ اگر انویسٹر اپنی لگائ ھوئ رقم 6 ماہ سے پہلے واپس لینا چاھیے تو مخصوص کٹوتی کے ساتھ رقم واپس کر دی جاتی ھے البتہ 6 ماہ کے بعد اگر رقم واپس لینا چاھیے تو کٹوتی نہیں ھوتی۔ ماہانہ منافع کی مقدار 7 سے 20 فیصد بنتی ھے۔ اگر انویسٹر اپنے توسط سے کسی اور کے پیسے کاروبار میں لگواتا ھے تو اس کو اس کا بھی بونس ملتا ھے۔ کمپنی کا کاروبار پاکستان ملائیشیاء اور کچھ اور ملکوں میں ھوتا ھے۔ براۓ مہربانی شرعی لحاظ سے رہنمائ فرمائیں۔

Khaawind ko doosre nikaah karne ke liye pehli biwi ki ijaazat lena

Q: Mery 5 bache he aur mere husband ne ab aa ke doosra nikah kar liya he. Wo bhi meri ijazat ke bina.

Aur jis se nikah kiya he wo bhi pehle se married he phir mere husband ke sath nikah karne ki waja se uske pehle husband ne us se talaq de dee he. Wo mujhe nahi pata ke legal dee he ke zubani dee he.

Us ke ghar walo ko bhi nahi pata, naa hi Maa baap ko naa hi bhaio ko.

Mery husband national bank my job karte he aur wo aurat sunhari bank my kaam karti thi. Mere bache ab khud shadi ke laaik he aur mere husband ne ye kaam kar liya he.

Me un ke is nikah ko bardasht nahi kar sakti. Aap koi aisa solution bataye ke in dono ki talaq ho jaya?